۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ راجہ ناصر

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یہ بات ذہن نشیں کر لے کہ عزاداری کے حوالے سے شیعہ قوم اپنے اصولی موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔تحریک پاکستان ایک ایسی ریاست کے لیے جدوجہد تھی جہاں مسلمان اپنی عبادات آزادی کے ساتھ ادا کرسکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزاداری ہماری عبادت ہے۔ کوئی بھی مذہب و مسلک کسی کو اپنی عبادت پر پابندی کی  اجازت نہیں دے سکتا ۔حکومت کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کا اختیار حاصل ہے لیکن کسی کے  مذہبی معاملات میں خلل ڈالنے کا قطعاََ حق حاصل نہیں ماضی میں دہشت گردی کے ذریعے ہمارے جلوس و مجالس کو روکنے کی کوشش کی گئی ۔ ملت تشیع کے ہزاروں افراد کو شہید کرنے کے باوجود عزاداری میں کمی نہیں آئی ۔ جور یاستی ادارے اپنے احکامات کے ذریعے عزاداری پر پابندی لگانا چاہتے ہیں  وہ حقائق سے بے خبر ہیں۔اگر حکومت اپنے ضمنی الیکشن کی مہم چلا سکتی ہے ،انتخابات ہو سکتے ہیں،بازاروں میں  بے ہنگم ہجوم ہو سکتاہے  تو جلوس کیوں نہیں ہو سکتے ۔حکومت یہ بات ذہن نشیں کر لے کہ عزاداری کے حوالے سے شیعہ قوم  اپنے اصولی موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔تحریک پاکستان ایک ایسی ریاست کے لیے جدوجہد تھی  جہاں مسلمان اپنی عبادات آزادی کے ساتھ ادا کرسکیں۔ہمارے اجداد نے ارض پاک کے قیام کے لیے ایک طویل جدوجہد اور ان گنت قربانیاں دیں ہیں۔حکومت کے غیر دانشمندانہ فیصلوں سے لگتا ہے کہ ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔ ملت تشیع ایک مہذب قوم ہے ۔ ہم نے کبھی بھی شائستگی او تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ملک کے آئین و قانون کی بالادستی کو ہم مقدم سمجھتے ہیں۔ مجالس و جلوس میں بھی ایس او پیز پر عمل درآمد ہماری قانونی، اخلاقی اور شرعی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والے حکمرانوں نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔شیعہ جبری گمشدہ افراد کے  بازیابی کے لیے اٹھائیس دن  تک کراچی میں  ہماری مائوں ، بہنوں ،بزرگوں ، بیٹوں  نے دھرنا دیا لیکن وزیر اعظم یا کسی حکومتی وزیر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔گمشدہ افراد کے اہل خانہ گورنر ہائوس گئے تو گورنر ٹس سے مس نہیں ہوا۔  حکومت کے اس متکبرانہ انداز اور نان پولیٹیکل ایجنڈے نے اسے عوام سے دور کر دیا ہے۔عوام نے نے حالیہ ضمنی انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے حکومت سے انتقام لے لیا۔ جو حکومت اپنے عوام کو نظر انداز زکرنے لگتی ہے اس کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔عوام کو دیوار کے ساتھ لگانے کی بجائے سیاسی رویہ اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہ یوم القدس  قریب آ رہا ہے ۔ اس موقعہ پر دنیا بھر کے باشعور افراد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ لوگ کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

انہوں نے کہا میڈیا پر بھی قدغن لگائی جا رہی ہے۔ الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا پر پابندی لگائی جا تی ہے تو لوگ سوشل میڈیا کو متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔میڈیا کو  اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی کے غیر جمہوری اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں حکومت کا ساتھ جی بی کو صوبہ بنانے کے وعدے سے مشروط تھا۔ کسی بھی حکومت کے ساتھہ ہمارا تعاون کا واحد نکتہ عوامی مشکلات کا ازالہ ہے۔ انہوں نے عزاداران سے کہا کہ وہ جلوس و مجالس کے پروگرام میں مکمل  ایس او پیز کے  ساتھ شرکت کو یقینی بنائیں۔پریس کانفرنس میں ملک اقرار، علامہ علی اکبر کاظمی، مولانا ظہیر کربلائی ،انجمن جانثاران اہلبیت  کے  رہنما شباہت رضوی، تنظیم دعائے زہرا کے  اصغر عابدی،مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم اسد نقوی، بھی شریک تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .